Sale!

100 Shaitan سو شیطان

Original price was: ₨ 800.Current price is: ₨ 600.

تاریخ عالم کے سو شیطان ایک دلگداز اور فکر انگیز کتاب ہے جو انسانی تاریخ، فلسفہ اور معاشرتی پہلوؤں کے تاریک حصوں پر روشنی ڈالتی ہے۔ مارٹن گلیمین  کی یہ کتاب دنیا میں اثر انداز ہونے والی سب سے تباہ کن طاقتوں کا جائزہ لیتی ہے۔ کتاب مختلف ابواب میں “شیطانی” قوتوں کا تعارف کرواتی ہے،

 

Category: Brand:

Description

مجلد
صفحات 440
ڈلیوری فری

 

تاریخ عالم کے سو شیطان ایک دلگداز اور فکر انگیز کتاب ہے جو انسانی تاریخ، فلسفہ اور معاشرتی پہلوؤں کے تاریک حصوں پر روشنی ڈالتی ہے۔ مارٹن گلیمین  کی یہ کتاب دنیا میں اثر انداز ہونے والی سب سے تباہ کن طاقتوں کا جائزہ لیتی ہے۔ کتاب مختلف ابواب میں “شیطانی” قوتوں پر روشنی ڈالتی ہے، جن میں تاریخی تجزیہ، فلسفیانہ تفصیل اور سماجی و سیاسی تبصرہ شامل ہیں، جو اخلاقیات اور انسانی ظلم کی پیچیدگی پر گہری نظر ڈالتا ہے۔

کتاب، “شیطانیت” کے وسیع تصور کو 100 مختلف شخصیات کی صورت میں تلاش کرتی ہے۔ یہ نہ صرف ذاتی اعمال جیسے لالچ اور تشدد کو شامل کرتی ہے، بلکہ نظامی مسائل جیسے ادارہ جاتی ظلم، ماحولیاتی نقصان اور کارپوریٹ استحصال بھی اس میں شامل ہیں۔ ان سو شیاطین کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ہے، جس میں اس کی واضح تعریف، تاریخی پس منظر اور اس کے اثرات پر غور کیا گیا ہے۔ تاریخ عالم کے سو شیطان کی خاص بات یہ ہے کہ یہ کئی مختلف شیطانی قوتوں کو سمیٹے ہوئے ہے۔ کچھ ابواب میں ایسے شیاطین شخصیات کا ذکر ہے جو جنگ اور نسل کشی کے حوالے سے جانے جاتے ہیں، جب کہ دیگر ابواب میں میڈیا کی ہیرا پھیری اور نسلی امتیاز جیسے پوشیدہ لیکن اہم مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ مصنف یہ واضح کرتا ہے کہ ان شیطانوں کا آپس میں گہرا تعلق ہوتا ہے اور یہ ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں، اکثر ایک تباہ کن چکر کی صورت میں۔

کتاب کا ایک اہم موضوع طاقت کا بگاڑنے والا اثر ہے۔ کئی ابواب میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کس طرح سیاسی اور کاروباری اشرافیہ اپنی طاقت کا غلط استعمال کرتی ہے، جس سے استحصال اور عدم مساوات پیدا ہوتی ہے۔ نوآبادیاتی استحصال سے لے کر جدید دور کی محنت کشوں کے استحصال تک، کتاب یہ دکھاتی ہے کہ طاقت کا غلط استعمال کس طرح تکلیف دہ حالات پیدا کر سکتا ہے۔ مصنف طاقت کے غلط استعمال کے نفسیاتی پہلو کو بھی چھوتا ہے، جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہ کس طرح انسانوں کو غیر انسانی بنا دیتا ہے اور ان کے اخلاقی تعلقات کو کم کر دیتا ہے۔ تاریخی شخصیات جیسے ایڈولف ہٹلر، جوزف اسٹالن اور پول پوت کو اس بات کے کیس اسٹڈیز کے طور پر پیش کیا گیا ہے کہ کس طرح افراد ظالمانہ اقدامات کر سکتے ہیں جب وہ طاقتور نظریات کے اثر میں ہوں اور ان کے پاس اس طاقت کا کوئی احتساب نہ ہو۔

ایک اور اہم موضوع انسانوں کی ظلمت پسندی ہے۔ کتاب اس بات کا تجزیہ کرتی ہے کہ کس طرح شیطان صفت لوگ مخصوص حالات میں انتہائی ظالمانہ اقدامات کر سکتے ہیں۔ تاریخی مثالوں کے ذریعے، یہ بتاتا ہے کہ ان کے برے کاموں کے پیچھے کیا عوامل ہو سکتے ہیں جیسے کہ نظریات، خوف اور سماجی تربیت۔ کتاب یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ اجتماعی صدمہ، خاص طور پر جنگ کے سیاق و سباق میں، کس طرح ظلم کے نئے چکروں کو پیدا کرتا ہے جو نسلوں تک جاری رہ سکتے ہیں۔

مذہبی ابہام کتاب کا ایک اور اہم پہلو ہے۔ مصنف شیطانیت کو سیاہ و سفید اصطلاحات میں پیش کرنے کے بجائے اخلاقی نسبیت کی پیچیدگیوں میں غوطہ لگاتا ہے۔ ثقافتی اختلافات، تاریخی پس منظر اور ذاتی عقائد وہ عوامل ہیں جو ہمارے صحیح اور غلط کے بارے میں تصورات کو شکل دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، سزائے موت یا کسی خاص گروہ کے استحصال جیسے اعمال بعض ثقافتوں میں “شیطانیت” سمجھے جا سکتے ہیں، جب کہ دیگر ثقافتوں میں یہ جواز فراہم کیے جا سکتے ہیں۔ یہ تحقیق قارئین کو اخلاقیات پر نظرثانی کرنے کی ترغیب دیتی ہے اور ان سماجی اصولوں پر غور کرنے کی دعوت دیتی ہے جو ہمارے فیصلوں کو متاثر کرتے ہیں۔

مزید برآں، کتاب میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کے کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح یہ شیطانیت کو بڑھاوا دینے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ یہ بتاتی ہے کہ میڈیا کی ہیرا پھیری اور جھوٹے پروپیگنڈے کس طرح عوامی رائے کو متاثر کر سکتے ہیں، اور یہ کہ کس طرح ٹیکنالوجی معاشرتی مسائل کو بڑھا سکتی ہے۔ جعلی خبریں پھیلانے سے لے کر ٹیکنالوجی کے دیو مالا سرمایہ داروں کے ہاتھوں میں طاقت کے ارتکاز تک، مصنف یہ ظاہر کرتا ہے کہ جدید آلات کس طرح عالمی سطح پر ظلم کے عمل کو فروغ دے سکتے ہیں۔

تاریخ عالم کے سو شیطان قارئین کو اپنے بارے میں اور اپنے معاشرتی نظام کے بارے میں مشکل سچائیاں سامنے لانے کی ترغیب دیتی ہے۔ یہ کتاب آسان جوابات نہیں دیتی، لیکن یہ دنیا کی قوتوں پر گہری نظر ڈالنے اور ان پر تنقیدی سوچ پیدا کرنے کی دعوت دیتی ہے۔ طاقت، ظلم اور اخلاقی پیچیدگی کے بارے میں اس کی گہری چھان بین قارئین کو اپنے کردار پر غور کرنے اور ان “شیطانیتوں” کو دور کرنے میں فعال کردار ادا کرنے کی ترغیب دیتی ہے، تاکہ وہ معاشرتی ناانصافیوں کو حل کرنے میں حصہ لے سکیں۔

The 100 Evils is a thought-provoking and engaging book that delves deep into the darker aspects of human history, philosophy, and society. Written by Martin Gleman, it seeks to explore the most destructive forces that have shaped the world. Divided into chapters that focus on individual “evils,” the narrative combines historical analysis, philosophical exploration, and socio-political commentary, creating a powerful reflection on the complexity of morality and human cruelty.

The book breaks down the broad concept of evil into 100 distinct entities or forces. These range from personal actions, like individual greed and violence, to systemic issues like institutionalized injustice, environmental harm, and corporate exploitation. Each “evil” is examined with a clear definition, historical context, and its ongoing impact. What makes The 100 Evils unique is the breadth of its focus. While some chapters cover well-known evils such as war and genocide, others tackle more subtle yet significant forces like media manipulation and systemic racism. The author demonstrates how many of these evils are interconnected, reinforcing one another and often creating cycles of harm.

A central theme in The 100 Evils is the corrupting influence of power. Several chapters focus on how political and corporate elites abuse their power, leading to exploitation and inequality. From colonialism to modern sweatshops, the book shows how power, when misused, can perpetuate suffering. The author also explores the psychology behind the abuse of power, examining how it can lead to dehumanization and moral detachment. Historical figures like Adolf Hitler, Joseph Stalin, and Pol Pot serve as case studies for how individuals can commit atrocities when surrounded by enabling ideologies and unchecked authority.

Another key theme is the nature of human cruelty. The book examines how ordinary people, under certain circumstances, can commit extreme acts of violence and cruelty. Through historical examples, it explores the factors that drive people to engage in such behaviors, such as ideology, fear, and social conditioning. The book highlights how collective trauma, particularly in the context of war, can create cycles of violence that persist across generations.

Moral ambiguity is another important aspect of the book. Rather than presenting evil in black-and-white terms, the author delves into the complexities of moral relativism. Cultural differences, historical context, and personal beliefs all shape how we perceive right and wrong. For instance, practices like capital punishment or the marginalization of certain groups may be viewed as “evil” in some cultures but justified in others. This exploration encourages readers to reconsider their views on morality and reflect on the societal norms that influence their judgments.

In addition, the book explores the role of media and technology in perpetuating evil. It discusses how media manipulation and misinformation can shape public opinion, while also examining how technology can amplify societal issues. From the spread of fake news to the concentration of power in the hands of tech giants, the author shows how modern tools can be used to perpetuate harm on a global scale.

The 100 Evils challenges readers to confront uncomfortable truths about themselves and society. It offers no easy answers, but encourages critical thinking about the forces that shape our world. Through its exploration of power, cruelty, and moral complexity, the book urges readers to reflect on their own role in perpetuating or combating these evils, empowering them to become more aware and active participants in addressing societal injustices.

Order through website or contact us on Whatsapp 03328706239 Dismiss